تحریر محمد رحمان کمپیوٹر آپریٹر/ٹیکنیکل پرسن (REHMAN2211) ٹوبہ ٹیک سنگھ
مہنگائی غربت کے ہاتھوں تنگ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کرکے گھر چلانے پر مجبور ہیں ۔
جہاں خواتین دیگر کام کرتی ہیں وہاں کتابیں ، کاپیوں اور اخبارات کی ردی خرید کر لفافے تیار کرتی ہیں یہ لفافے دو سائز وں چھ انچ اور تین انچ میں تیار کرکے دوکانوں پر فروخت کرکے گھر چلاتی ہے ۔خواتین زیادہ تر ردی فیصل آباد سے 960روپے کا ایک بنڈل منگواتی ہیں بنڈل میں 20کلو ردی ہوتی ہے خواتین اپنے بچوں کو بھی ساتھ ملاکر روزانہ ایک ہزار لفافہ تیار کر لیتی ہیں اور تقریباً تین سو روپے کی بچت کر لیتی ہیں ۔خواتین چھ انچ کے لفافے 30روپے ایک سو اور تین انچ کے لفافے 20روپے میں ایک سو فروخت کرتی ہیں جبکہ دوکاندار چھوٹا سائز 30روپے اور بڑا سائز
40روپے میں ایک سو گاہکوں کو فروخت کرتا ہے ۔یہ لفافے سب سے زیادہ سرہند کالونی کی خواتین تیار کرتی ہیں ۔
40روپے میں ایک سو گاہکوں کو فروخت کرتا ہے ۔یہ لفافے سب سے زیادہ سرہند کالونی کی خواتین تیار کرتی ہیں ۔
خواتین بے ادبی کے بچاؤ کی خاطر انگلش اخبارات کی ردی سے لفافے تیار کرتی ہیں یہ ردی فیصل آباد کے علاوہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے گھروں اور اخبارات کے ایجنٹوں سے بھی خواتین خریدتی ہیں ۔
خواتین اخبارات کو سیدھا رکھ کر سائز کے مطابق کاٹتی ہیں پھر گم اور لئی (کاغذ جوڑنے والی اشیاء ) سے لفافے تیار کرتی ہیں اپنے بچوں کو خواتین ساتھ ملاکر ایک ہزار لفافہ تیار کرلیتی ہیں اور تین سو روپے بچت کرتی ہیں اکثر خواتین ان پیسوں کی کمیٹیاں ڈال لیتی ہیں اوران کی کمیٹی نکلنے پر اس سے بچیوں کا جہیز وغیرہ تیار کرتی ہیں ۔
سرہند کالونی کی رہائشی 50سالہ کشور بی بی کا کہنا ہے کہ میرا خاوند فوت ہو چکا ہے فوت ہونے کے بعد گھر میں کافی تنگی آگئی تھی اس لئے میں نے
لفافے تیار کرکے گھر کا گزارہ کرنا شروع کر دیا ہے ۔
Female Make Envelop |
ان کا کہنا ہے کہ میرا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں ان کو بھی ساتھ ملاکر دن میں ایک ہزار لفافہ تیار کرلیتی ہوں جسے دوکانوں پر فروخت کر کے روزانہ تقریبا 300روپے کمالیتی ہوں ۔ ان کا کہنا ہے کہ میں گزشتہ 20سالوں سے یہ کام کررہی ہوں ۔ان کا کہنا ہے کہ میں نے ان لفافوں کی کمائی سے کمیٹی ڈالی ہوئی ہیں کمیٹی نکلنے پر میں اپنے بچیوں کے جہیز کا سامان خریدتی ہوں ۔ان کا کہنا ہے میں نے آج تک کسی سے پیسہ ادھار نہیں لیا نہ ہی کسی سے مانگتی ہوں لفافے بناکر گھر کا گزارہ کرتی ہوں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا غائبی طریقہ سے میری مدد کی جائے تاکہ میں اپنی بیٹیوں کو اچھے طریقہ سے رخصت کر سکوں ۔
سرہند کالونی کی 45سالہ ایک اور رہائشی ارشاد بیگم کا کہنا ہے میرے 7بچے ہیں میرا خاوند مزدوری کرتا ہے گھر کا خرچ نہیں چلتا ان کا کہنا ہے کہ میں اخبارات کی ردی سے لفافے بناکر فروخت کرکے گھر چلاتی ہوں اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتی ہوں ان کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ مہنگائی اور غربت کروا رہی ہے ان کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ گھر کا گزارہ اچھا ہو رہا ہے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا اگر میری مدد ہو جائے تو گھر
کا خرچہ کھلا ہو جائیگا ۔
Raddi (REHMAN2211) |
زکریا پلاسٹک سٹور کے مالک 30سالہ ہشام احمد کا کہنا ہے کہ میں کاغذ کے لفافوں کے علاوہ پلاسٹک کے لفافے بھی فروخت کرتا ہوں ۔ اخبارات کی ردی کے لفافے بھی فروخت ہوتے ہیں ۔کاغذ کے لفافے میں اکثر خواتین سے خریدتا ہوں تاکہ ان کا فائدہ ہوسکے۔ان کا کہنا ہے میں اخبارات کی ردی بھی گاہکوں کو فروخت کرتا ہوں لیکن خواتین کی اکثریت اخبارات کے ایجنٹوں سے ہم سے سستی ردی منگوا لیتی ہیں ۔
شوشل ویلفئیر آفیسر میاں محمد زاہد کا کہنا ہے اگر کوئی مستحق ہمیں فارم بھیجیں تو ہم میرٹ پر اس کی امداد کرتے ہیں ان کاکہنا ہے اگر کوئی ہمیں درخواست نہ دی تو اس میں ہمارا کیا قصور ۔
بیت المال کے چئیر مین محمد شفیق کا کہنا ہے ہمارا ادارہ غریبوں اور مستحق کی مدد کرتا ہے لیکن جو نام ہمارے پاس درج ہیں ہم ان کی مدد کرتے
ہیں ان کا کہنا ہے ہم اس کے لئے جانچ پڑتال بھی کرتے ہیں تاکہ کوئی فراڈ سے ہم سے پیسے نہ لیجائے ۔
No comments:
Write comments